کیوں اُداس کیے دیتی ہے شب کی تاریکی کیوں رُولائے دیتی ہے شب کی تاریکی سلگ سلگ کر جینا ہے تو موت ہی بھلی کیوں روح کھینچے دیتی ہے شب کی تاریکی دل کے تڑپنے کو روگ ہجر ہی بہت ہے عابد لیکن کیوں سولی چڑھائے دیتی ہے شب کی تاریکی