شب ہجر گزرنے میں بہت دیر لگی
سایہ غم اترنے میں بہت دیر لگی
تمہاری آتش بے وفائی نے جلایا اس قدر
میرے زخم بھرنے میں بہت دیر لگی
عشق الجھن ہے یہ پتہ تھا لیکن
یہ بات سمجھنے میں بہت دیر لگی
تمہارے سب خط اک پل میں جلا دیے
مجھے یہ الفاظ ڈھونڈنے میں بہت دیر لگی
تمہاری ہر چوٹ میں مزہ تھا اتنا جاناں
مجھے ٹوٹ کے بکھرنے میں بہت دیر لگی