بیتاب دل کو آج سے پابندہ کر دیا
دیوانگی میں شوق کو پھر زندہ کر دیا
یہ شوق تو جنوں کو گیا لے کمال تک
اس نے تو آج حسن کو شرمندہ کر دیا
وہ عشوہ ہائے عشق کہ صد ہائے جاں فدا
اک اک ادا کو آج سے تابندہ کر دیا
ورتجگوں میں سحر کی مانند حسیں خیال
اس وعدہء وفا کودرخشدہ کر دیا
گر دیکھیے تو کتنی کٹھن ہے رہ حیات
ہم نے صعوبتوں کو پراگندہ کر دیا
طاہر میں چھوڑتا ہوں کسی اور وقت پر
فکر غم فراق کو آئندہ کر دیا