شکست خواب

Poet: By: Shabir Akhtar, Rawalpindi

بجا کہ آنکھوں میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں
شکستِ خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں

نہیں نہیں، یہ خبر دشمنوں نے دی ہو گی
وہ آئے آ کے چلے بھی گئے اور ملے بھی نہیں

یہ کون لوگ اندھیروں کی بات کرتے ہیں
ابھی تو چاند تیری یادوں کے ڈھلے بھی نہیں

خفا اگرچہ ہمیشہ ہوئے مگر اب کے
وہ برہمی ہے کہ ہم سے انہیں گلے بھی نہیں

Rate it:
Views: 805
25 Apr, 2009