شک کی دیمک چاٹ گئی اسے
اس کے دل میں پیار کا جو بیج بویا میں نے تھا
نفرت کی آگ نے جلا دیا ہے اسے
پیارکامحل جو دل میںسجایامیں نے تھا
آج محبت پہ وہ شخص کتابیں لکھ رہا ہے
جس کو پیار کرنا سکھایا میں نے تھا
اپنی غزلوں میں وہ مجھے بیوفا لکھتا ہے ،منہاس
وفا کا سبق جس کو پڑھایا میں نے تھا
اب میرے ہی حال پہ ہنستا ہے مل کر رقیب سے
مسکراناجس کو سکھایا میں نے تھا
آج وہ نازاں ہے کہ زمانہ اس کے ساتھ ہے
کل وہ تنہا اداس تھا تو ساتھ نبھایا میں نے تھا
اج جو آسمان کو چھونے کے خواب دیکھ رہا ہے منہاس
کل خاک پہ گرا تھا تو اٹھایا میں نے تھا
اتنا سنگدل ہے کہ مجھے دیکھ کر کہتا ہے زمانے بھر سے
یہ زندہ لاش دیکھو اس کو محبت کا زہر پلایا میں نے تھا