شہر میں کسی سےنہ پہچان رکھتا ہوں
دشمنوں کی نظرمیں اپنی شان رکھتاہوں
زندگی گزر رہی ہے پروانے کی صؤرت
شمع کی خاطر ہتھیلی پہ جان رکھتاہوں
جب کبھی ملاقات ہوئی توتمہیں بتاؤں گا
کےاپنےدل میں کیاکیا ارمان رکھتا ہوں
مجھےغم جدائی کی دھوپ کیاجلائےگی
سر پر تیری الفت کا سائبان رکھتا ہوں