شیرنی

Poet: By: Hukhan, karachi

اچھاآج مان جاتے ہیں
کچھ منا لیتے ہیں
آنکھوں کو نیا خواب دے جاتے ہیں
کچھ نقد کچھ ادھار لیے جاتے ہیں
کچھ یادیں کچھ مسکراہٹیں دے جاتے ہیں
دن ہو یا رات اب وہ یاد آتے ہیں
ہم بھولیں تو وہ یاد دلاتے ہیں
کبھی پیار کبھی ان سے ڈانٹ کھاتے ہیں
ہاں بس پھر وہ مسکرا دیتے ہیں
زندگی یوں ہماری روشن کیے جاتے ہیں
ہم ڈر جائیں تو وہ ہمت دلاتے ہیں
ہرلفظ سے وہ ہمیں جان جاتے ہیں
جی‘‘بولیں تو وہ قربان ہوئے جاتے ہیں
بولیں ‘‘ہاں‘‘تو وہ سب سمجھ جاتے ہیں
کوئی ماہ جبین ہو سامنے وہ شیر بن جاتے ہیں
کیسے بچا جائے حسینوں سے روز سمجھاتے ہیں
ہماری ہر نہ کو ہاں میں بدل جاتے ہیں
بس یہی ہے اب کچھ روز خود کو ہم سمجھاتے ہیں
سچ ہے خان اب تو اسی کے لیے جیے جاتے ہیں

Rate it:
Views: 516
12 Sep, 2017