صبا سحر کی تلاش میں ہے

Poet: Muhammad Nawaz By: Muhammad Nawaz, sangla hill

اسی سحر کی کہ جس کا دامن
نظر میں خوشیاں بکھیرتا ہو
اسی سحر کی کہ جس کا آنچل
کنار ہستی کو چھیڑتا ہو

اسی سحر کی کہ جس کے دل میں
حسین لمحوں کی دھڑکنیں ہوں
اسی سحر کی کہ جس میں کھلتی
کسی کی یادوں کی کونپلیں ہوں

اسی سحر کی کہ جس میں کوئی
محبتوں کا رقیب نہ ہو
کہ جس میں پنچھی چہک رہے ہوں
غموں کا موسم قریب نہ ہو

اسی نگر کی تلاش میں ہے
اسی شہر کی تلاش میں ہے
امید صبح دوام لے کر
صبا سحر کی تلاش میں ہے

Rate it:
Views: 447
28 Nov, 2010