صرف دو پل کلۓ ساتھ نبھانے والا
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiصرف دو پل کلۓ ساتھ نبھانے والا
کوئ آۓ مجھے پھر چھوڑ کے جانے والا
اب مرا کام ہے دیواروں سے باتیں کرنا
کوئ ہم سر ہے نہ کوئ حال سنانے والا
ایسا تنہائ کا عالم ہے کہ جینا ہے محال
کوئ دلبر ہے نہ کوئی دل کو دکھانے والا
چلو دو چار نۓ زخم ہی دے جاۓ مجھے
کوئ آتا ہی نہیں اب تو ستانے والا
اب ملا بھی تو نہ پہچان سکے گا مجھ کو
رنگ اپنا جو لیا اس نے زمانے والا
ٹوٹے دل سے تو یہی روز صدا آتی ہے
ہے یہاں کون وفاؤں کو نبھانے والا
بس یہی سوچ تو سونے نہیں دیتی مجھ کو
جانے کب آۓ گا منہہ پھیر کے جانے والا
زندگی اب تو گزرتی ہی نہیں درد بنا
کوئ پھر آۓ مجھے پھر سے رلانے والا
اب میں روٹھوں بھی تو کس شخص سے روٹھوں باقرؔ
اب رہا کون یہاں مجھ کو منانے والا
More Love / Romantic Poetry






