سوچیں بکھری بکھری تھیں
سورج ڈھل رہا تھا
پتے سوکھے ہوئے تھے
کوئی اوپر چل رہا تھا
میں اپنی تلاش میں
کہیں دور نکل رہا تھا
سب بدل چکے تھے
میں اٹل رہا تھا
اناؤں کا اک لاوا
مسلسل ابل رہا تھا
تم کو کیا بتائیں جاناں
ضبط کی کوشش میں
خون جل رہا تھا