میری محبتوں کو معراج دو
جو عاشقی کا اصول ہے
تیرے رنگ میں ناں میں رنگ سکوں
میرا عشق تو پھر فضول ہے
اس عشق وفاء کی راہوں میں
میرے سنگ سنگ تو چل زرا
گر راستے میں تو مجھے چھوڑ دے
مجھے یہ سزا بھی قبول ہے
تیرا وجود کتنا عزیز ہے
تجھے اس کا اتنا پتہ نہیں
میرے عشق کی اب بات کیا
وہ تو راستے کی دھول ہے
ہم خاک ہوئے تیرے عشق میں
تجھے اس کی کوئی خبر نہیں
تیری بے وفائی کا اب چرچا کیا
یہ تیرا روز کا معمول ہے