میں وہ پرندہ ہوں، جو تنہا اڑتا ہو
اس کو دیکھنے ہی گر جاتا ہوں
گر کر بھی اس تک پہنچنے کی آرزو رکھتا ہوں
وہ سہارا جو دے، تو اڑان بھرتا ہوں
وہ ساتھ جو چلے، رفتار تیز کرتا ہوں
چھوڑ جو جائے تو رُک جاتا ہوں
پھر اُسی کے انتظار میں تھم جاتا ہوں
آے جو تب، سفر شروع کرتا ہوں
مت رخ کر ان گلیوں کا اے فرقانٌ
جہاں آباد ہے، بے وفاؤں کی بستی