عجیب راز تھا مُجھ پر کبھی عیاں نہ ہُوا
کہ میرا گھر بھی جلا اور پِھر دُھواں نہ ہُوا
کمالِ ضبط ہے یا ہے کوئ یہ مجبوری
کہ مُجھ سے دَردِ محبت کبھی بیاں نہ ہُوا
محبتیں بھی نبھائیں جُدائ بھی دیکھی
وہ خُوشنصیب ہے پھر دَرد کی دُکاں نہ ہُوا
کہ میرا یار بھی مطلب پرست تھا شاید
وہ بعد میں جو کبھی مُجھ پہ مہرباں نہ ہُوا
کمال ضبط مُجھے تُو نے اے خُدا بخشا
سِتم اُٹھاتا رہا پھر بھی بدزُباں نہ ہُوا
وہاں وہاں پہ مِری شاعری کو پہنچاؤ
کہ میرے دَرد کا چرچا جہاں جہاں نہ ہُوا
وہ اِس طرح سے مُجھے چھوڑ کر گیا بـاقرؔ
کہ اُس کے لوٹ کے آنے کا پھر گُماں نہ ہُوا
وہ اُس جہان میں بـاقرؔ بنے گا کیا میرا
جو پاس رہتے ہوۓ میرا اِس جہاں نہ ہُوا