بڑے عرصے بعد جی کو آرام آیا
اُس بے وفا سے وفائی پیغام آیا
خُدایا! شکرانہ تیرے کرشمے پہ
اُسکے دل میں بھی احترام آیا
کل آیا وہ پھول لئے میرے گھر
اور چھوڑ کے دُنیا تمام آیا
وصل کی نئی فصل چل پڑی
میری محبت پہ اُس کا قیام آیا
نادان ہے وہ ‘انا رکھتا ہے
مگر لے کے پیار سرِ عام آیا
پھسل گیا زباں سے کچھ کہتے کہتے
جیسے ہی زباں پہ میرا نام آیا