قطرہ تھا مگر سیپ نے موتی بنا دیا اک ذات کی نفی سے گزرنا پڑا مجھے وہ اک سراب تھا مگر اس بھرم کی خاطر عریاں حقیقتوں سے مکرنا پڑا مجھے