عشق تھا اک نشہ اُترنے دو
جیسی گزرے گی اب گزرنے دو
سب صنم پاش پاش کر ڈالے
کیا یہ کرنے ہیں، اب بکھرنے دو
تھک گیا وصل کے جھمیلے سے
ہجر کی کھاٹ پر پسرنے دو
ایسی حالت جنونی کر لی تھی
تھوڑا ٹہرو، ذرا سنورنے دو
کیا برا تھا، کہاں کیا، اب تو
تہہ میں پہنچوں، مجھے اُترنے دو
عشق میں ڈوبتا گیا اظہر
سانس لینے دو، کچھ اُبھرنے دو