عشق میں نام کر دیا میں نے
Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوالعشق میں نام کر دیا میں نے
خود کو برباد کر دیا میں نے
کس میں ڈھونڈوں اب ایسی رنگت کو
جسے بے رنگ کر دیا میں نے
چھیل کر خارِ زار سے خُود کو
سر تا پاء زخم کر دیا میں نے
جانے کس سے مری لڑائی تھی
جس میں خُون اپنا کر دیا میں نے
میرے شر سے نہیں بچا کوئی
کیا سے کیا ظلم کر دیا میں نے
اپنی ہر اِک بہار کا ہر دن
پت جھڑوں میں بسر دیا میں نے
مجھے جس کام سے ڈرایا گیا
وہ بِلا خوف کر دیا میں نے
میں کہ اِس حد تک اُس کو چاہ بیٹھا
اسے پاگل ہی کر دیا میں نے
اپنے ہاتھوں سے اپنا شہرِ دل
خود ہی تاراج کر دیا میں نے
تجھے اپنا جنوں بنا کر یار
خُود کو بیکار کر دیا میں نے
جس پہ بے بس رہی مسیحائی
وہ مرض خُود کو کر دیا میں نے
جب نہیں بس چلا تو اُس کے سر
سارا الزام دھر دیا میں نے
عشق میں آپ بھی ذلیل ہوا
اور اُس کو بھی کر دیا میں نے
اِک محال آرزو کو پانے میں
زیست کو زہر کر دیا میں نے
عشق و دنیا کی جنگ لڑ لڑ کر
سر تا پاء لال کر دیا میں نے
جان و دِل سے نکال کر تجھ کو
خود کو آدھا ہی کر دیا میں نے
تم تو انمول تھیں مگر افسوس
کتنا بے دام کر دیا میں نے
میری جاں تُم تو وہ حقیقت تھیں
جسے اِک خواب کر دیا میں نے
ہر دہن سے نکال کر اپنا
نام گمنام کر دیا میں نے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







