فقیر بن کر تُم اُن کے دَر پر ہزار دُھونی رَما کے بیٹھو
جبِیں کے لکھے کو کیا کرو گے جبِیں کا لِکھا مِٹا کے بیٹھو
اے اُن کی محفل میں آنے والو اے سُود و سودا بتانے والو
جو اُن کی محفل میں آ کے بیٹھو تو ساری دُنیا بُھلا کے بیٹھو
بہت جتاتے ہو چاہ ہم سے مگر کرو گے نِباہ ہم سے
ذرا مِلاؤ نِگاہ ہم سے , ہمارے پہلُو میں آ کے بیٹھو
جُنوں پُرانا ہے عاشقوں کا جو یہ بہانہ ہے عاشقوں کا
تو اِک ٹِھکانہ ہے عاشقوں کا, حضور جنگل میں جا کے بیٹھو
ہمیں دِکھاؤ نہ زرد چہرہ, لیئے یہ وحشت کی گَرد چہرہ
رہے گا تصویر درد چہرہ جو روگ ایسے لگا کے بیٹھو
جنابِ اِنشا یہ عاشقی ہے, جنابِ اِنشا یہ زندگی ہے
جنابِ اِنشا جو ہے یہ ہی ہے نہ اِس سے دامن چُھڑا کے بیٹھو