دشت میں اشکوں سے اک
بادل بنانا عشق ہے
یاد رہنا ۔۔۔۔، یاد کرنا
یاد آنا عشق ہے
کیف سے سرشار رہنا اور کہنا " الاحد "
زخمِ دل پر ہاتھ رکھ کر
مسکرانا عشق ہے
ہجر کی پر چھائی بھی اس آستاں سے دور ہو
ہاں ، اسے اس ہی کی خاطر
بھول جانا عشق ہے
تندئِ بادِ اذیت دشمنِ جاں ہو مگر
خاکِ ہستی میں چراغِ دل جلانا عشق ہے
اپنی آنکھوں کو ہتھیلی پر سجا کر
رات بھر
راہ گھر کی ، ننھی چڑیا
کو دکھانا عشق ہے
عین شین اور قاف ماتھے پر ابھر کر آ گیا
ہائے دل میرا، کہ یہ
پھر بھی نہ مانا ، عشق ہے
عہدِ حاضر میں گزارا ہو گیا
مشکل مرا
میں پرانا دل سے اور
مجھ سے پرانا عشق ہے
ایک لمحے کی خطا پر چشمِ شب
بیدار کا
روئے جانا، روئے جانا
روئے جانا عشق ہے
اپنے کندھوں پر مسلط
بارِ غم کے باوجود
آدمی کا ، دوسروں کے
غم اٹھانا عشق ہے
صائمِ نغمہ طراز
اک سرِ٘ الفت جان لے
میری غزلوں کا ترے
ہونٹوں تک آنا عشق ہے