عقیدتوں سے سجائے یوں صبح و شام کوئی
وفا کے ماتھے پہ لکھ دے تمہارا نام کوئی
زمیں چپ ہو ، ترستی ہو گفتگو کیلئے
فلک کے پار سے کرتا رہے کلام کوئی
ہوائیں سکتے میں آجائیں، سانس تھم جائے
بپا ہو صوت جنوں سوزسے کہرام کوئی
اداسیوں کا سحر ٹوٹے، زندگی آئے
کہیں سے آ کہ پکارے تمہارا نام کوئی
دکھائے ظلمتوں کو روز چمکتا سورج
رکھے امید کی مشعل کو لب بام کوئی
قدم قدم پہ دکھیں معجزے محبت کے
ندا ندا میں ملے طور کا پیغام کوئی
ہر اک شخص کے لہجے سے چاشنی ٹپکے
کبھی کسی کو نہ دے طعنہ و دشنام کوئی
ہر ایک چہرہ گل رنگ دے امید بہار
کسی کے دل میں نہ ہو حسرت ناکام کوئی
جنوں کا ہاتھ تھامے ہم بھی یوں چلیں سدرہ
خرد میں گوندھی زبانیں کہیں سلام کوئی