جلا کر بھی عشق کو مانند کوہ طور رضا خود کو ان کی آنکھوں مے گرفتار پایا اے ابن آدم کیا تمنا خوب ہے پھر سے بناؤں دنیا کہ تم کچھ بھول آئے یہ کام میرے بس مے نہی موسی عمر بیت گئی تیری یاد کا کوہ طور مٹاتے مٹاتے