وہ ماضی نہیں اک آئینہ ہے میں عکس اپنا مٹا رہا ہوں لکھا تھا ریت پر جو نام بار،بار جنوں میں اس کو مٹا رہا ہوں موج چھو کہ پلٹ جائے جس کو اک ایسا ساحل بنا رہا ہوں