عیید کے دن جو تمھیں پہنے غرارہ دیکھا
حسن کے روپ میں بس ایک شرارہ دیکھا
رشک مہتاب تھا اک ایسا ستارہ د یکھا
جان من سچ ہے تمھیں چاند سے پیارا دیکھا
اک حقیقت تھی جسے خواب سے پیارا دیکھا
عید کے دن جو تمھیں پہنے غرا رہ د یکھا
تھیں حسیں پہلے بھی پر آج غضب ڈھاتی ہو
تم غرارے میں تو کچھ اور نکھر جا تی ہو
لاکھ سادہ ر ہو پر اور سنو ر جاتی ہو
صرف قاتل نہیں کچھ اور نظر آتی ہو
مر گیا بھول سے جس نے یہ نظا رہ د یکھا
عید کے دن جو تمھیں پہنے غرارہ دیکھا
دل میں آیا تھا تمھیں بانہوں میں رقصاں کر دوں
پیار کی ایک مہر ہو نٹو ں پہ چسپاں کر دوں
چہرہ گلنار کروں حسن درخشاں کر د و ں
ہائے الله کہو اتنا پر یشا ں کر دوں
پر ہوا چپ جو نگا ہو ں کا اشارہ دیکھا
عید کے دن جو تمھیں پہنے غرارہ دیکھا