جائیں نہ دور اپنی رفاقت تو دیجیے
ایسے خفا نہ ہوں اجی چاہت تو دیجیے
غصے میں آ کے اور حسیں ہو گئے ہیں آپ
سچ پوچھیے تو زہرہ جبیں ہو گئے ہیں آپ
آداب کہہ دوں اتنی اجازت تو دیجیے
ایسے خفا نہ ہوں اجی چاہت تو دیجیے
اک دن قریب آ کے سنیں گے مری صدا
کر کے رہے گی کچھ تو اثر آپ پر وفا
بس اپنے دل کو پیار کی فرصت تو دیجیے
ایسے خفا نہ ہوں اجی چاہت تو دیجیے
غصہ ہے آج پیار بھی آ جائے گا کبھی
کچھ ہم پہ اعتبار بھی آ جائے گا کبھی
دکھلائیں دل کو چیر کے مہلت تو دیجیے
ایسے خفا نہ ہوں اجی چاہت تو دیجیے
پھر دیکھیے لٹاؤں گا الفت کے میں گلاب
مانوں گا حکم جو بھی کریں گے مجھے جناب
اک بار مجھ کو تھوڑی محبت تو دیجیے
ایسے خفا نہ ہوں اجی چاہت تو دیجیے