غضب ہے وہ زلفیں ہے رخسار دل کش
Poet: کامران حامد By: Dua Nasir, Peshawarغضب ہے وہ زلفیں ہے رخسار دل کش
بھلا کیوں نہ ہوگا وہ کردار دل کش
گزر ان کے کوچہ سے ایسا لگے ہے
کہ جیسے ہے باغیچہ گل بار دلکش
محبت ہے میری مرے فلسفے ہیں
تمہیں جیت دل کش ہمیں ہار دل کش
مجھے دیکھنے کے ہی ضد پہ اڑا ہے
سنا ہے کہ جب سے ہے بیمار دل کش
وہ اک شخص کی غیر موجودگی میں
ہوئے کب جو ہوں گے یہ اشعار دل کش
اب اور نہ ستا مجھ کو جلدی دکھا تو
وہ منظر بچے ہیں جو دو چار دل کش
تری اس رضا میں بھی لذت نہیں ہے
ہے ان کی زباں سے بھی انکار دل کش
ملا ہم سے حامدؔ وہ جب بھی جہاں بھی
ملاقات ہوتی ہے ہر بار دل کش
More Love / Romantic Poetry






