موت کہیں غم رخصت کے درمیان نہ ھو جائے
دل کی بستی کہیں دیکھ! ویران نہ ھو جائے
بڑی مشکل سے ملا کرتے ھیں یار دل والے
دل ذرا سوچ کر کہیں بڑا نقصان نہ ھو جائے
چید دن اور سہی یار ٹہر جا تو اپنے پاس
جب تک کہ اس دل کو اطمینان نہ ھو جائے
کیوں توڑے جاتے ھو آہ ! ھم سے سب رشتے
رھنے دو ناطہ کوئی زمانہ بدگمان نہ ھو جائے
دیکھ ابھی بھی وقت ھے آ پھر سے لوٹ ادھر
کہ تیرا دیوانہ کہیں مایوس جان!! نہ ھو جائے