غم کی تاریک رات میں خوشی کہ چراغ جلاتا ہوں
شب بھر میں بھی ان چراغوں کی طرح جلتاہوں
سنا ہےرات کی رانی کے ساتھ سانپ بوتا ہے
خوف کےمارےرات کی رانی میں نہ لگاتاہوں
میرےپیار میں کچھ اتنی گہرائی ہےجاناں
اپنی محبت سےمیں پتھر کو ہیرا بناتا ہوں
میرےخوابوں کی رانی کو میں کتناچاہتاہوں
شرم کےمارے یہ بات اسےکہہ نہ پاتاہوں