غم یہ نہیں ہے اس نے توڑا ہے دل ہمارا
افسوس ہے کہ ہم کو اپنا بنا کے مارا
محفل سے جا چکے ہیں محفل سجانے والے
جو شمع بجھ گئی ہو اب کیا جلے دوبارہ
آنکھیں تمہارے دل کی دیتی نہیں گواہی
جو دل میں ہے تمہارے اب کہہ بھی دو خدارا
حاکم وطن کو جس نے فرعون لکھا
حق زندہ ہو گیا پر مارا گیا بے چارہ
تڑپا جو دل ہمارا تم نے پکارا ہو گا
دنیا میں کون ہو گا تیرے سوا ہمارا
خالد اداس کیوں ہے سارے شہر کا موسم
بچھڑے ہوئے مسافر ملتے نہیں دوبارہ