Add Poetry

غَم کی دِیوار گِرانے کو نہیں آتا ہے

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

غَم کی دِیوار گِرانے کو نہیں آتا ہے
مُجھے کوئ اَپنا بَنانے کو نہیں آتا ہے

رات گۓ تَک تو مَیں دَروازے کُھلے رَکھتا ہوں
کوئ دِل کو ہی چُرانے کو نہیں آتا ہے

ایسا تَنہائ کا عالم ہے کے جِینا ہے محال
کوئ کَمبَخت سَتانے کو نہیں آتا ہے

کبھی دو گُھونٹ ذہر کے ہی پِلا دے مُجکھو
رَحم اِتنا بھی زَمانے کو نہیں آتا ہے

ایسا بَدلا ہے وہ غَیروں کی بَغل میں رہ کر
صِرف چہرہ ہی دِکھانے کو نہیں آتا ہے

غَیر کی بَزم میں جاتا ہے خُوشی سے لیکن
حوصلہ میرا بَڑھانے کو نہیں آتا ہے

چَلو میری اُسے پروا جو نہیں ہے تو نہ ہو
حال اَپنا بھی سُنانے کو نہیں آتا ہے

کیسے مانُوں کے وہ اَب تَک ہی مُجھے چاہتا ہے
اَپنا حَق بھی تو جَتانے کو نہیں آتا ہے

بےحِسی اُس کی یہ باقرؔ ذرا دیکھو تو سہی
میں جو رُوٹھا ہوں مَنانے کو نہیں آتا ہے

Rate it:
Views: 229
12 Feb, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets