انہی چاہتوں سے ملا کرو ۔ اسی ولولے سے ملا کرو
بڑی آرزوئیں ادھار ہیں ذرا حوصلے سے ملا کرو
غم زندگی کی پناہ ہیں ۔ تیری آس سے جڑی راہ ہیں
شب ہجر کے یہ گواہ ہیں یہاں ہر دیے سے ملا کرو
تجھے زندگانی کے بھید سارے ملیں گے صحرا کی دھول میں
کبھی فرصتوں کی بہار میں کسی دل جلے سے ملا کرو
تیری جستجو کا قرار ہے تیرے اپنے پن کی تلاش میں
سر شام میرے خیال میں کبھی آئینے سے ملا کرو
میری جان پھولوں کے دل میں بھی ہے تمہارے لمس کی آرزو
میں رقابتوں کا دھنی نہیں ۔ انہیں فاصلے سے ملا کرو