فرصتوں کے لمحوںمیں
یاد کے دریچوں سے
چاند سا حسیں چہرہ
مسکرا کے کہتا ہے
کیسے بھول پاو گے
پیار
کے وہ چند لمحے
جو میرے سنگ گزرے تھے
آنکھ جھلملاتی ہے
اشک تھرتھراتے ہیں
رات بھیگ جاتی ہے
بدلیوں کی اوت سے
اک مسافر رات کا
آنگن میرے جھانککر
کہتا ہے راہ عشق میں
ملتے ہیں اکثر رتجگے
وہ اک حسین خواب تھا
اسکو بھول جاو تم
اسکو بھول جاو تم