ملے جو فرصت تو
آواز تم ہم کو دے لینا
ہم جو ٹھہرے شب بھر کے مسافر
آغوش میں تم ہم کو لے لینا
سنو جو آہٹ کوئی
تصور تم میرا کر لینا
دریچہ جو کھلے کوئی
یاد تم مجھے کر لینا
میں گر آنا سکوں
پاس تم اپنے محسوس کر لینا
لوٹ کر آنا ہے مجھے
دیا تم اک جلا رکھنا
یہ بندھن اپنے پیار کا عابد
بھرم تم اسکا رکھ لینا