کیسا شکوہ ہے شکایت کیسی
درد نہ ہو تو محبت کیسی
تیرا احساس ہے میری طاقت
ورنہ الفاظ میں ہمت کیسی
ایک کل کے تمام حصے ہیں
اپنے ہی جزو سے نفرت کیسی
مول جذبوں کا کہاں ہوتا ہے
آپ کا مال ہے قیمت کیسی
عشق میں معجزے ہی معجزے ہیں
ہل گئے عرش تو حیرت کیسی
زندگی واہ تیری آئینہ گری
عکس ہی عکس ہے صورت کیسی
فرق ہے عشق اور عقیدت میں
فرض پہ نفل کی نیت کیسی
کچھ تو ہو گا ناں میرے پیش نظر
بنا مقصد کے بغاوت کیسی