میں کہاں تک لکھوں تیرے درد کے فسانے کو
دل میں جاء باقی نہیں ان لفطوں کے بٹھانے کو
تیرے عشق مین شدت غم وجد سا طاری ھوا
دل یار اپنا یوں چاہا کہ آگ لگا دین زمانے کو
جب تو نہیں آیا ادھر تو غم سارے بپھر گئے
ایک نہ سنی دل نے بھی کہتے نالا کسے سنانے کو
دید آخر مانہ سہی آ قریب اپنے بیٹھ جا
تو چھوڑ فکر زمانے کی آ بیٹھ میرے سرہانے کو
دور حاضر کا عشق ھے اک نیا رنگ دکھائے گا
زمانہ سنگ بھول جا تونے سمجھا ھے کیا دیوانے کو
اسد اسکا نام جب لیا ھے کسی نے اپنے پاس
آنکھ نم ھو آئی ھے دل خون رویا ھے زمانے کو