فقط اور نہیں کچھ
Poet: Ijaz Maqbool Aajiz By: Ijaz Maqbool Aajiz, Lahoreایک آوارہ جان ہے فقط، اور نہیں کچھ
دل میں دھبے ارمان ہیں، فقط اور نہیں کچھ؟؟؟
ہم حسرتوں کی بات سرِ عام نہیں کرتے
لب پہ تیرا نام ہے، فقط اور نہیں کچھ
تم سے کچھ کہنا تھا، کچھ کہہ نہ سکے ہم
یہی میرا کام ہے، فقط اور نہیں کچھ
زاویے نگاہوں کے بدل جاتے ہیں، اپنوں کی
تیرا بھی کوئی دام ہے، فقط اور نہیں کچھ
سلسلے بڑھائے نہیں تھے میں نے تجھ سے
تو تو میری جان ہے، فقط اور نہیں کچھ
یوں عاشقی نہیں کی جاتی ہر کسی سے جاناں
تیرا ایک مقام ہے، فقط اور نہیں کچھ
ہزار بار نہیں، ہر بار یہی جتلایا ہے کہ
تو ہی میرا مان ہے، فقط اور نہیں کچھ
اب کہ پھر لوٹ آو نہ آخری بار میرے پاس
ابھی تو ڈھلی شام ہے، فقط اور نہیں کچھ
کیا کہتے ہو؟ کچھ ارادے ہیں نبھا کرنے کے بھی؟
زندگی رہی ناتمام ہے، فقط اور نہیں کچھ
ایک آوارہ جان ہے فقط، اور نہیں کچھ
دل میں دھبے ارمان ہیں، فقط اور نہیں کچھ
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






