اس ادا سے بھی بوں میں آشنا
تجھے جس پہ اتنا غرور ہے
میں جیوں گا تیرے بغیر بھی
مجھے زندگی کا شعور ہے
نہ ہوس ہے مجھ میں جناب کی
نہ طلب صبا و صحاب کی
تیرے چشم ناز کی خیر ہو
مجھے بن پیئے بھی سرور ہے
جو سمجھ لوں تجھ کو میں بیوفا
تو اس میں تیری ہے کیا خطا؟
یہ خلل ہے میرے دماغ کا
یہ میری نظر کا قصور ہے
میں نکل کے بھی تیرے نام سے
نہ گروں گا اپنے مقام سے
میں قتیل ستم ہی سہی
مجھے تجھ سے عشق ضرور ہے