قتل کرنے کا سامان لئیے بیٹھے ہیں
کتنے ظالم ہیں انجان بنے بیٹھے ہیں
ھاتھ میں خنجر اور چہرے پہ سکوں کتنا
بنتے معصوم ہیں حیران کئیے بیٹھے ہیں
مجھ سے نفرت ھے مگر کہتے ہیں محبت اسکو
دعوی غلامی کا ھے مگر سلطان بنے بیٹھے ہیں
رسم دنیا بھی نبھانے کا یہ طریقہ تو نہیں
خود ھوں خوش اوروں کو پریشان کئیے بیٹھے ہیں
کر کے سودا محبت کا نفرتوں کو لگے ہیں بیچنے
ھر گلی ھر موڑ پر یہی دوکان کئیے بیٹھے ہیں