اک روز جو میں نے اس سے کہا
سنئے تو ذرا
تم سب کو ہی
قسمت کا حال بتاتے ہو
اک بار ذرا
تم میرے بھی
ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھو
کیا کہتی ہیں
یہ سن کر وہ خاموش ہوا
پھر دھیرے سے پلکوں کو اٹھا کر وہ بولا
سن اے پگلی
یہ دل کا درد چھپانے کا اک پردہ ہے
اک بات کہوں
ہے مجھ کو خبر
تیرے ہاتھوں کی ان لکیروں میں
میرا نام نہیں
میرا نام نہیں