لانگ ڈرائیو
Poet: Dr.Zahid sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanطویل راہوں پہ گاڑی کا یہ سفر تنہا
وہ دودھیا سے پہاڑوں کا دلنشیں منظر
یہ برف اوڑھے صنوبر کے اونچے اونچے شجر
سنائی دیتی ہے گزرے زمانے کی دستک
دکھائی دیتے ہیں سب خواب کل کے دیکھے ہوئے
یہ لگ رہا ہے مرے ساتھ والی سیٹ پہ تم
حسین شوخ نگاہوں سے دیکھتی ہو مجھے
تمھارے بالوں کی خوشبو ہے میری سانسوں میں
ہوا اڑاتی ہے رنگین ریشمی آنچل
تم اپنے پیروں کو رکھتی ہو میرے پیروں پہ
قریب ہو کے مرا ہاتھ تم نے تھاما ہے
محبتوں کو لیے میرے شانے پہ تم نے
یوں سر کو رکھا ہے جیسے ہو پیاس صدیوں کی
وہ پیاس
جس کو محبت ہی بس مٹاتی ہے
ہماری روحوں کو جو
ہر گھڑی ستاتی ہے
وہ پیاس جو کہ ہمارے بدن جلاتی ہے
یہ لگ رہا ہے مریے ساتھ والی سیٹ پہ تم
حسین شوخ نگاہوں سے دیکھتی ہو مجھے
یہ لگ رہا ہے کہ تم مجھ سے کہہ رہی ہو وہی
محبتوں کی حسیں بات جو کہی تھی کبھی
ہاں کہہ رہی ہو
“ مجھے تم سے پیار ہے زاہد
تمھارے بن تو مرا ایک پل بھی ہےمشکل
تمھارا ساتھ ملے تو ملے مجھے منزل“
یہ لگ رہا ہے مرے ساتھ والی سیٹ پہ تم
حسین شوخ نگاہوں سے دیکھتی ہو مجھے
مگر یہ سب تو حقیقت نہیں مری محبوب!
تم مجھ سے دور بہت دور ہو کسی گھر میں
وہ گھر جو میرے لیے غیر ہے تمھاری طرح
وہ گھر کہ جس میں امانت ہو اپنے شوہر کی
وہ گھر کہ جس میں سکوں ہے قرار ہے تم کو
وہ گھر کہ جس میں سکوں ہی رہے
قرار رہے
میں اس سفر میں اکیلا ہوں دل شکستہ ہوں
تمھیں میں سوچ کے بس ٹھنڈی آہ بھرتا ہوں
طویل راہوں میں گاڑی کا یہ سفر تنہا
یہ لگ رہا ہے مرے ساتھ والی سیٹ پہ تم
حسین شوخ نگاہوں سے دیکھتی ہو مجھے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






