لبوں کی سرسراہٹ سے
بدن کے چور ہونے تک
میں تجھ کو اس طرح سے چاہوں
کہ تیری سانس رک جائے
خطاؤں پر خطائیں ہوں
نہ ہو کچھ بات کہنے کو
میں تجھ میں یوں سما جاؤں
کہ تیری سانس رک جائے
نہ ہمت تجھ میں ہو باقی
نہ ہمت مجھ میں ہو باقی
مگر اتنا قریب آؤں کہ
تیری سانس رک جائے
تیرے ہونٹوں پہ رکھوں
اپنے ہونٹ کچھ اس طرح
یا تیری پیاس بجھ جائے
یا میری پیاس بجھ جائے