لب کومل ، رُخسار کومل ، بال کومل ، خیال کومل
راستے سخت ، گرمی مہتاب اور ہے چال کومل
نکلے جو وقتِ شب تو چھتری لئے نکلے
ستاروں کی تیز لوہ ، اُنکا حُسن و جمال کومل
گلابوں کی تازگی کی جب بات ہوتی ہے
اب کیا سنائیں ہم اُنکی نرمیوں کی کہانی
سُنا ہے کہ خود کرتی ہے اُنکی دیکھ بھال کومل
خون بھی رگوں میں بہتا ہے بڑی سکونیت سے
روانی خون سے جینا اُنکا نہ ہو محال کومل
نازک ہے اُنکا مزاج، ہر ادا ، ہربقاء
شب کومل ، صبح کومل ، دن و ماہ وسال کومل
بنانے والے کا بھلا کیا حال ہوگا تب
جب بنایا ہو گا محبوبِ اَنگ اَنگ نہال کومل