اک حسین شام آنکھوں میں ٹھہری ہوئی ہے
دھنک سی چہر ے پہ اتری ہوئی ھے
اک حسین لمس ھاتھوں پہ مسکراتا ھے
اک دلفریب سی خوشبو ہر سو بکھری ہوئی ھے
چاند کا بسیرا تو ھے دور آسماں پہ
پھر کیوں چاندنی سی آنگن میں اتری ہوئی ہے
میں تو تھی کڑ ی دھوپ میں نہ تھا سائباں
یہ کس کی چاہت کی چھاوں تن گئی ہے
لگتا ہے محفوظ پناہوں میں آگئی ہے زندگی
کہ یہ زندگی اب واقعی زندگی سی لگنے لگی ہے
میر ی تقدیر کا لکھا مل گیا ھے مجھکو تسلیم
تیر ی تقدیر کے ساتھ تقدیر میری لکھ دی گئی ھے