بچھا کے رستوں پہ اپنی آنکھیں
ہر ایک پل تیری دیکھوں راہیں
محبتوں کا چراغ لیکر بہت تڑپی بہت روئی
لوٹ آؤ کہ شام ہوئی
تمہاری یادوں کا کرب تھامے
گزر رہی ہیں اداس شامیں
بھلانا چاہا نہ بھول پائی ہر اک کوشش ناکام ہوئی
لوٹ آؤ کہ شام ہوئی
وہ قربتوں کا حسیں موسم
وہ بکھری زلفیں وہ آنکھیں پرنم
وہ پر تبسم حیات میری صنم تمہارے ہی نام ہوئی
لوٹ آؤ کہ شام ہوئی
جدائی کا غم نہ سہہ سکوں گی
یہ راز دل پھر نہ کہہ سکوں گی
بیمار سانسیں اٹک نہ جائیں خدارا بھیجو سلام کوئی
لوٹ آؤ کہ شام ہوئی