دسترس میں مرے نہیں ہے دل
ہائے کتنا مرا حزیں ہے دل
کیسے بھاگے یہ زیست کی گاڑی
میں کہیں اور وہ کہیں ہے دل
تیری صورت پہ ہار جاتا ہے
دیکھو کتنا مرا حسیں ہےدل
پہلے گم تھا کسی خیال میں اب
میرے اندر کہیں مکیں ہے دل
یوں تو واقف ہوں ساری دنیا سے
میرے دل کی مگر زمیں ہے دل
وشمہ توڑو نہ پیار کا وعدہ
لوٹ آؤ مرا حزیں ہے دل