لوگ چلےآتے ہیں ہمارادل جلانےکو
مقدر کی بجلیاں جلاتی ہیں آشیانےکو
آج تم جب میرےپہلو میں نہیں ہو
میں کیاکروں اس موسم سہانےکو
اور لوگ تو دور ہوتےجا رہےہیں
مصائب تیارہیںمیرےپاس آنےکو
اپنا مقدر ہی دشمن ہوا جاتا ہے
اس کا دوش کیوں دیں زمانےکو
میں سب سےمسکرا کہ ملتا ہوں
اپنےغموں کو ان سےچھپانےکو