غم دل سنانے کو جی چاہتا ہے
تیرے پاس آنے کو جی چاہتا ہے
گھڑی بھر کو بھیٹیں گھڑی بھر کو دیکھیں
یوں گھڑیاں بیتانے کو جی چاتا ہے
کچھ اپنی سنائیں کچھ تمہاری سنیں ہم
یوں سننے سنانے کو جی چاہتا ہے
نہیں تیرے دشمن مگر راحت جاں
تیرا دل جلانے کو جی چاہتا ہے
تجھے بولنا میرے بس میں نہیں
مگر بھول جانے کو جی چاہتا ہے
بہت کر لیا سعادت نے سودا یہ دل کا
بس اب لٹ جانے کو جی چاہتا ہے