مارا گیا ہوں خواہش اپنی کے ہاتھوں
ہے دل یہ ویران اپنوں کے ہاتھوں
بھول جاؤں یہ ستم اپنے
ہے بس یہی آرزو دل کے ہاتھوں
سوچ کے وہ منظر ڈرتا ہے دل
ہو جائے نہ یہ خطا اپنے ہاتھوں
اے بادل تو بی برسنا چھوڑ۔ دے
اب تو برستی ہیں آنکھیں اپنوں کے ہاتھوں
ہے یہ صلہ چاہت کا تو گم کیا ہے
یہ تو مّلا ہے اپنوں کے ہاتھوں
مارا گیا ہوں خواہش اپنی کے ہاتھوں
ہے یہ دل ویران اپنوں کے ہاتھوں