سنو
مانا کہ میں ھوں بری بہت
لیکن میں نے دھوکہ نہیں دیا
جس آئینے میں مجھے دیکھا تم نے
اس آئنیے میں خود کو بھی پرکھ کر دیکھا ھوتا
مانا تم کو میری جھولی میں ڈال کے سارے گناہ سکون ملتا ھے
میرا دل خون ھوتا ھے تمھیں پروا کیا ھے
آئے تھے جب تم خود مسافتیں طے کر کے
دل میں جگہ دی اپنا بنا کے
کرتے تھے خوب دل و جان کی باتیں
مانا میں نے سب کچھ اپنا لٹا کے
جب کہی دل کی باتیں
چھوڑ گئے تم تنہا مجھے آخر کس کے واسطے
دل کے ھاتوں مجبور ھو کے آواز دی تم کو
کہ لوٹ آؤ
پر الزام ثابت کیا تم نے بےوفائی کا
خدا زمانہ سب وہی
میرا دل محبت جذبات وہی
پر تم کہتے ھو تو
سنو
مانا کہ میں ھوں بری بہت
لیکن میں نے دھوکہ نہیں دیا