ہماری تمام عمر گزری ہے سہتے رنج والم
پھر بھی مایوس نہیں ہیں زندگی سےہم
اپنےدل کاسفینہ گرداب کہ حوالے کر کے
سمندر کنارےبیٹھےکیےجارہےہیں ماتم
گلشن میں پھول تھےکلیاں تھیں بہارتھی
میری دنیااجاڑ کرتنہا چھوڑ گئے میرے جانم
درد بھری زندگی میں کیسےخوشی آئے
نہ کوئی ہمدم ہے نہ ہی کوئی میرا صنم
کسی کی جدائی میں مجھے ایسا لگتا ہے
ایک میں ہی اداس ہوں خوش ہے سارا عالم