اٹھا پردہ تو غش کھا گئے سارے حسن تھا کی حشر تھا کوئی اسکی تجلی تھی کہ نور تھا کوئی کہ چھنٹ گئے اندھیرے ظلمت کے اس نے تبسم کیا بکھیرا جہان میں کہ موتی سے جھڑنے لگے گلستان سے اس کی ہر ادا ھم نے نرالی دیکھی یعنی وہ صورت یکتا ہی مثالی دیکھی